اپنی پسند کی شاعری تلاش کریں

اتوار، 4 مئی، 2025

ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے ۔ نظیر اکبر آبادی کی غزل شاعری

ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے

ڈاکہ، تو نہیں ڈالا، چوری، تو نہیں کی ہے​

نا تجربہ کاری سے واعظ کی یہ باتیں ہیں

اس رنگ کو کیا جانے، پوچھو تو کبھی پی ہے؟​

اس مے سے نہیں مطلب، دل جس سے ہے بیگانہ

مقصود ہے اس مے سے دل ہی میں جو کھنچتی ہے​

ہر ذرہ چمکتا ہے انوارِ الٰہی سے

ہر سانس یہ کہتی ہے ہم ہیں تو خدا بھی ہے​

سورج میں لگے دھبہ فطرت کے کرشمے ہیں

بت ہم کو کہیں کافر، اللہ کی مرضی ہے​ 

نظیر اکبر آبادی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں