اپنی پسند کی شاعری تلاش کریں

Home

گلدستہ ... اردو ادب اور اردو دنیااس بلاگ كو بنانے كا مقصد اردو كے نامور قدیم اور جدید شعرا كے كلام كو ایك جگہ اكٹھا كرنا ہے تاكہ اردو ادب سے دلچسپی ركھنے والے كلام سے مستفید ہو سكیں امید ہے آپ ہم سے تعاون كے ساتھ ساتھ پذیرائی بھی فرمائیں گے


        حمد باری تعالی

فضا رنگین ہے ،دلکش سماں ہے


تجلی کا تیری ،دریا رواں ہے

زمین سے آسماں تک ذرہ ذرہ


تری توصیف میں رطب اللساں ہے


بہ ہر منظر تری جلوہ نمائ


نہاں ہو کر بھی تو ہر سوں عیاں ہے


نہیں مخفی ہے تجھ سے کوئ گوشہ


شہود و غیب سب تجھ پر عیاں ہے


تری ہر شے پہ ہے فرمانروائ


تو ہی سارے جہاں کا حکمراں ہے


تری قدرت کا ہے ادنی کرشمہ


کہاں انسان تھا ،پہنچا کہاں ہے


نہیں موقوف کچھ ان محفلوں پر


کہ بزم حمد تو سارا جہاں ہے


مہہ و خورشید میں پر تو ہے تیرا


ترے ہی نو سے روشن یہ جہاں ہے


نامور شعرا كی غزلیں
آپ کے اندر کا انسان ہے!
اسی نے عبادت کرنی ہے اور اسی نے بغاوت!
وہی دنیا والا بنتا ہے اور وہی آخرت والا!
اسی اندر کے انسان نے آپ کو جزا اور سزا کا مستحق بنانا ہے

فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے!

آپکا باطن ہی آپکا صحیح دوست ہے اور وہی آپ کا بدترین دشمن!

آپ خود ہی اپنے لئے دشواری سفر ہو اور خود ہی شادابی منزل !

باطن محفوظ ہو گیا تو ظاہر بھی محفوظ ہو گا۔


واصف علی واصف
مذید اچھی باتیں


سیاہ زُلف: گھٹا ، جال ، جادُو ، جنگ ، جلال
فُسُوں ، شباب ، شکارَن ، شراب ، رات گھنی

جبیں: چراغ ، مقدر ، کشادہ ، دُھوپ ، سَحَر
غُرُور ، قہر ، تعجب ، کمال ، نُور بھری

ظریف اَبرُو: غضب ، غمزہ ، غصہ ، غور ، غزل
گھمنڈ ، قوس ، قضا ، عشق ، طنز ، نیم سخی

پَلک: فسانہ ، شرارت ، حجاب ، تیر ، دُعا
تمنا ، نیند ، اِشارہ ، خمار ، سخت تھکی

نظر: غزال ، محبت ، نقاب ، جھیل ، اَجل
سُرُور ، عشق ، تقدس ، فریبِ اَمر و نہی

نفیس ناک: نزاکت ، صراط ، عدل ، بہار
جمیل ، سُتواں ، معطر ، لطیف ، خوشبو رَچی

گلابی گال: شَفَق ، سیب ، سرخی ، غازہ ، کنول 
طلسم ، چاہ ، بھنور ، ناز ، شرم ، نرم گِری

دو لب: عقیق ، گُہر ، پنکھڑی ، شرابِ کُہن
لذیذ ، نرم ، ملائم ، شریر ، بھیگی کلی

نشیلی ٹھوڑی: تبسم ، ترازُو ، چاہِ ذَقن
خمیدہ ، خنداں ، خجستہ ، خمار ، پتلی گلی

گلا: صراحی ، نوا ، گیت ، سوز ، آہ ، اَثر
ترنگ ، چیخ ، ترنم ، ترانہ ، سُر کی لڑی

ہتھیلی: ریشمی ، نازُک ، مَلائی ، نرم ، لطیف
حسین ، مرمریں ، صندل ، سفید ، دُودھ دُھلی

کمر: خیال ، مٹکتی کلی ، لچکتا شباب
کمان ، ٹوٹتی اَنگڑائی ، حشر ، جان کنی

پری کے پاؤں: گلابی ، گداز ، رَقص پرست
تڑپتی مچھلیاں ، محرابِ لب ، تھرکتی کلی
****

گل كو شبنم سے آگ لگ جائے 
موج كو رم سے آگ لگ جائے
كاش اے زندگی كی رقاصہ 
تیری چھم چھم سے آگ لگ جائے
ایسے زخموں كا كیا كرے كوئی 
جن كو مرھم سے آگ لگ جائے 
ساغر صدیقی
****
ضبط کا عہد بھی ہے شوق کا پیمان بھی ہے

عہدو پیماں سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے

درد اتنا ہے کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا


اور سکوں ایسا کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے


فیض احمد فیض