میرا جی
جیون جیوتی جاگ رہی ہے چھوڑ بہانے، چھوڑ بہانے
تن من دھن کی بھینٹ چڑھا دے کیوں سپنوں کے تانے بانے
آئے کون تجھے بہلانے، پہنچے کون تجھے سمجھانے
پھر پایا ہے پریم سدھانے، اُلجھایا ہے پریم کتھانے
آنکھیں کھول کے دیکھ جگت کو رنگ رنگ کی نیاری باتیں
ایک ہی چاند مگر آتا ہے تیری راتوں کو چمکانے
ساغر اُلٹے، مینا ٹوٹی، میخواروں کی سنگت چھوٹی
ڈھونڈنا اب بیکار ہے تیرا، خالی ہیں سارے میخانے
اس کے دامن میں سو لہریں، آئیں جھکولے، جائیں جھکولے
ہاں کہہ کر پھر جائیں پل میں، کوئی مانے کوئی نہ مانے
دیکھ کہ ندی اب گدلی ہے، جاگ کہ دنیا ہی بدلی ہے
موج کی راہ سے ناؤ ہٹا لے، آئے ہیں تیرے محل کو ڈھانے
پریم کا ساتھ ہے دکھ کا دارو، کیسا سکھ ہو، پاس نہیں تُو
آنے لگی گیسو کی خوشبو، پیتا ہوں رس کے پیمانے
مانا دکھ میں کھویا ہوا ہوں، تم سمجھے ہو سویا ہوا ہوں
دھرتی کو آکاش بنادوں، آئے ہو تم کس کو جگانے؟