شاہ نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ
وہ جس کے نام سے نبض حیات چلتی ہے
زمین کا ذکر ہی کیا کائنات چلتی ہے
یہ بات ذہن میں رکھئیے کہ جبر کے آگے
حسین بات چلائے تو بات چلتی ہے
حسین زبدہ نسل رسول ابن رسول
علی کے لاڈلے زھرا کے پھول ابن رسول
حسن حسین ہی اب نانا کے ہیں مصداق
کہےگا انکو ہراک با اصول ابن رسول
تیرا وجود ہے خود آیت و من الآیات
ہے
کربلا تیری شان نزول ابن رسول
اگر تو دوش رسالت پہ کھیلنا چاہے
تو دیں رسول بھی سجدے کو طول ابن رسول
تیرے خلوص عمل سے سبق نہ سیکھ سکے
یہ دیں فروش یہ اجرت وصول ابن رسول
رسول بند نہ کرتے اگر یہ دروازہ
خدا گواہ ہوتا رسول ابن رسول
تجھے عدو بھی ملا تو عجیب سفلہ مزاج
نہ کوئی شرم نہ کوئی اصول ابن رسول
یہ قیصری تیرے پائےغیور کا دھوون
یہ سیم و زر تیرے قدموں کی دھول ابن رسول
ہے تیرے بیعت امامت میرے جنوں کا مقام
جبین عجز کا سجدہ قبول ابن رسول
نصیر کو نہ اٹھانا اب اپنی چوکھٹ سے
با حق فاطمہ زھرا بتول ابن رسول
شاہ نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ