اپنی پسند کی شاعری تلاش کریں

جمعرات، 30 جولائی، 2015

ناصر کاظمی کی منتخب غزلیں



غم ہے یا خوشی ہے تو
میری زندگی ہے تو

آفتوں کے دور میں
چین کی گھڑی ہے تو

میری رات کا چراغ
میری نیند بھی ہے تو

میں خزاں کی شام ہوں
رُت بہار کی ہے تو

دوستوں کے درمیاں
وجہِ دوستی ہے تو

میری ساری عمر میں
ایک ہی کمی ہے تو

میں تو وہ نہیں رہا
ہاں مگر وہی ہے تو

ناصر اس دیار میں
کتنا اجنبی ہے تو
ناصر کاظمی
۔۔۔۔
کل جنہیں زندگی تھی راس بہت
آج دیکھا انہیں‌اداس بہت

رفتگاں کا نشاں نہیں ملتا
اُگ رہی ہے زمیں پہ گھاس بہت

کیوں نہ روؤں تری جدائی میں
دن گزرتے ہیں تیرے پاس بہت

چھاؤں مل جائے دامنِ گل کی
ہے غریبی میں یہ لباس بہت

وادیِ دل میں پاؤں دیکھ کے رکھ
ہے یہاں درد کی اُگاس بہت

سوکھے پتوں کو دیکھ کر ناصر
یاد آتی ہے گل کی باس بہت



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں