اپنی پسند کی شاعری تلاش کریں

جمعرات، 6 اگست، 2015

جوش ملیح آبادی کی منتخب شاعری/ JOSH MALEH ABADI


زندگی خواب پریشاں ہے کوئی کیا جانے 
موت کی لرزشِ مژگاں ہے کوئی کیا جانے 

رامش و رنگ کے ایوان میں لیلائے حیات 
صرف اِک رات کی مہماں ہے کوئی کیا جانے 

گلشن زیست کے ہر پُھول کی رنگینی میں 
دجلۂ خُونِ رگِ جاں ہے کوئی کیا جانے

رنگ و آہنگ سے بجتی ہُوئی یادوں کی برات 
رہ روِ جادہِ نسیاں ہے کوئی کیا جانے 
جوش ملیح آبادی
***
تبسم ہے وہ ہونٹوں پر جو دل کا کام کر جائے 
انہيں اس کي نہيں پروا، کوئي مرتا ہے، مر جائے
دعا ہے ميري اے دل تجھ سے دنيا کوچ کر جائے 
اور ايسي کچھ بنے تجھ پر کہ ارمانوں سے ڈر جائے
جو موقع مل گيا تو خضر سے يہ بات پوچھيں گے 
جسے ہو جستجو اپني، وہ بے چارہ کدھر جائے؟
سحر کو سينہ ِ عالم ميں پر توَ ڈالنے والے 
تصدق اپنے جلوے کا، مرا باطن سنور جائے
حيات ِ دائمي کي لہر ہے اس زندگاني ميں 
اگر مرنے سے پہلے بن پڑے تو جوش مر جائے
جوش ملیح آبادی
***
تجھے اس سے زیادہ کوئی سمجھا نہیں سکتا
خدا وہ ہے جو حد عقل میں آ ہی نہیں سکتا
مرا دل عزت فانی پہ اترا ہی نہیں سکتا
ترے دھوکے میں اے دنیا کبھی آ ہی نہیں سکتا
رموز معرفت کو معنی بے لفظ کہتے ہیں
یہ وہ باتیں ہیں جن کو ناطقہ پا ہی نہیں سکتا
جو ہر جنبش کے پیچھے اک سکوں محسوس کرتا ہے
کبھی وہ اضطراب دل سے گھبرا ہی نہیں سکتا
جوش ملیح آبادی
***

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں