اپنی پسند کی شاعری تلاش کریں

جمعہ، 11 ستمبر، 2015

ساغرصدیقی کے خوبصورت اشعار

ساغرصدیقی کے خوبصورت اشعار
یہ دستور وفا صدیوں سے رائج ہے زمانے میں
صدائے قرب دی جن کو انہی کو دور دیکھا ہے
کہیں لخت جگر کھانے سے ساغر بھوک مٹتی ہے ؟
لہو کے گھونٹ پی کر بھی کوئی مخمور دیکھا ہے ؟
وہاں چاندنی کے قدم ڈولتے ہیں
جہاں تیرے نقش قدم سو رہے ہیں
ہر اک ذہن میں ہے خدائی کا دعوی
ہر اک آستیں میں صنم سو رہے ہیں
دوش ساغر نے تکیہ بنایا انہیں
جتنے پتھر گرے ان کی دیوار سے
بکی کس کی عصمت ، لٹی کس کی دنیا
تمہیں کیا ؟ تم اپنی دوکانیں سجاؤ
ہمیں فرصت آہ تک نہیں ہے
انہیں یہ تکلف کہ نغمے سناؤ
اے پاسبان گلشن تجھ کو خبر نہیں ہے
شعلے بھڑک رہے ہیں پھولوں کی انجمن میں
ہائے تخلیق کی کار پردازیاں
خاک سی چیز کو کہہ دیا آدمی
کھل گئے جنتوں کے وہاں زائچے
جھوم کر دو قدم جب چلا آدمی
کچھ فرشتوں کی تقدیس کے واسطے 
سہہ گیا آدمی کی جفا آدمی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں