ہواؤ اُس کی گلی سے گُزرو تو اُس کو میرا سلام کہنا
ہواؤ اُس کی گلی سے گُزرو تو اُس کو میرا سلام کہنا
مجھے خبر ہے کہ میرے گھر سے گُزرنے والی ہوا کا رستہ
تہمارے گھر تک نہیں گیا ہے
سلام میرا تمہارے کانوں سے نارسا ہے
میں جانتا ہوں یہ بچپنا ہے
مگر حقیقت کو جان کر بھی نہ جاننے میں عجب مزہ ہے
ہوا سے میں نے یہ پھر کہا ہے
گزر رہے ہیں تمہاری یادوں کے دم سے ہی صبح و شام ، کہنا
ہوائو اُس کی گلی سے گُزرو تو اُس کو میرا سلام کہنا
تمہارے گھر کا کِسے پتا ہے ، ہوا کے رُخ کی کِسے خبر ہے۔۔۔
امجد اسلام امجد
تہمارے گھر تک نہیں گیا ہے
سلام میرا تمہارے کانوں سے نارسا ہے
میں جانتا ہوں یہ بچپنا ہے
مگر حقیقت کو جان کر بھی نہ جاننے میں عجب مزہ ہے
ہوا سے میں نے یہ پھر کہا ہے
گزر رہے ہیں تمہاری یادوں کے دم سے ہی صبح و شام ، کہنا
ہوائو اُس کی گلی سے گُزرو تو اُس کو میرا سلام کہنا
تمہارے گھر کا کِسے پتا ہے ، ہوا کے رُخ کی کِسے خبر ہے۔۔۔
امجد اسلام امجد
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں