اپنی پسند کی شاعری تلاش کریں

پیر، 7 ستمبر، 2015

شب وصال کے روز فراق میں کیا کیا ۔ ابراہیم ذوق ۔ Ibrahim zooq

شب وصال کے روز فراق میں کیا کیا
شب وصال کے روز فراق میں کیا کیا
نصیب مجھ سے میرے انتقال لیتے ہیں
ترے اسیر جو صیاد کرتے ہیں فریاد
تو پھر وہ دم بھی زیر دام لیتے ہیں
ہم ان کے زور کے قائل ہیں زور بازو میں
جو عشق میں دل مضطر کو تھام لیتے ہیں
جھکائے ہے سر تسلیم ماہ نو پر وہ
غرور حسن سے کس کا سلام لیتے ہیں
ترے قتیل بتاتے نہیں تجھے قاتل
جب ان سے پوچھو اجل ہی کا نام لیتے ہیں
قمر کا داغ بھلا آئے کس حساب میں داں
وہ مول ایسے ہزاروں غلام لیتے ہیں
ہمارے ہاتھ سے ذوق وقت مے نوشی
ہزار ناز سے وہ ایک جام لیتے ہیں
محمد ابراہیم ذوق

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں