اپنی پسند کی شاعری تلاش کریں

پیر، 7 ستمبر، 2015

اے روشنیوں‌کے شہر . فیض احمد فیض کی ایک نظم ۔ faiz ahmad faiz

اے روشنیوں‌کے شہر
سبزہ سبزہ، سوکھ رہی ہے پھیکی، زرد دوپہر
دیواروں‌کو چاٹ رہا ہے تنہائی کا زہر
دور افق تک گھٹتی، بڑھتی ، اُٹھتی، گرتی رہتی ہے
کہر کی صورت بے رونق دردوں کی گدلی لہر
بستا ہے اس کہر کے پیچھے روشنیوں کا شہر
اے روشنیوں کے شہر
کون کہے کس سمت ہے تیری روشنیوں کی راہ
ہر جانب بے نور کھڑی ہے ہجر کی شہر پناہ
تھک کر ہرسو بیٹھ رہی ہے شوق کی ماند سپاہ
آج مرا دل فکر میں ہے
اے روشنیوں کے شہر
شب خوں سے منھ پھیر نہ جائے ارمانوں کی رو
خیر ہو تیری لیلاؤں کی، ان سب سے کہہ دو
آج کی شب جب دیے جلائیں، اونچی رکھیں لو
(فیض احمد فیضؔ)
لاہور جیل 28 مارچ منٹگمری جیل 15 اپریل 54ء

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں