اپنی پسند کی شاعری تلاش کریں

ہفتہ، 6 فروری، 2016

وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں​ ۔ عبد المجید عدم

وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں​
آدمی بے نظیر ہوتے ہیں​

تیری محفل میں بیٹھنے والے​
کتنے روشن ضمیر ہوتے ہیں​

پھول دامن میں چند رکھ لیجئے​
راستے میں فقیر ہوتے ہیں​

زندگی کے حسین ترکش میں​
کتنے بے رحم تیر ہوتے ہیں​

وہ پرندے جو آنکھ رکھتے ہیں​
سب سے پہلے اسیر ہوتے ہیں​

دیکھنے والا اک نہیں ملتا​
آنکھ والے کثیر ہوتے ہیں​

جن کو دولت حقیر لگتی ہے​
اُف! وہ کتنے امیر ہوتے ہیں​

جن کو قدرت نے حسن بخشا ہو​
قدرتاً کچھ شریر ہوتے ہیں​

ہے خوشی بھی عجیب شے لیکن​
غم بڑے دلپذیر ہوتے ہیں​

اے عدم احتیاط لوگوں سے​
لوگ منکر نکیر ہوتے ہیں​

عبدالحمید عدم​

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں