اپنی پسند کی شاعری تلاش کریں

ہفتہ، 6 فروری، 2016

اس نہیں کا کوئ علاج نہیں ۔ داغ دہلوی

اس نہیں کا کوئی علاج نہیں
روز کہتے ہیں آپ آج نہیں
کل جو تها آج وہ مزاج نہیں
اس تلوان کا کچھ علاج نہیں
کهوٹے داموں میں یہ بھی کیا ٹهرا
در ہم داغ کا رواج نہیں
دل لگی کیجئے رقیبوں سے
اس طرح کا مرا مزاج نہیں
عشق ہے بادشاہ عالم گیر
گر چہ ظاہر میں تخت و تاج نہیں
حور سے پوچھتا ہوں جنت میں
اس جگہ کیا بتوں کا راج نہیں
صبر بھی دل کو داغ دے لیں گے
ابھی کچھ اس کی احتیاج نہیں
داغ دہلوی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں