اپنی پسند کی شاعری تلاش کریں

جمعہ، 10 مئی، 2024

کہا جو ہم نے ہمیں در سے کیوں اٹھاتے ہو - نظیر اکبر الہ آبادی کی غزل

Nazeer Akbarabadi ki Ghazal 

کہا جو ہم نے ہمیں در سے کیوں اٹھاتے ہو 

کہا کہ اس لیے تم یاں جو غل مچاتے ہو 


کہا لڑاتے ہو کیوں ہم سے غیر کو ہمدم 

کہا کہ تم بھی تو ہم سے نگہ لڑاتے ہو 


کہا جو حال دل اپنا تو اس نے ہنس ہنس کر 

کہا غلط ہے یہ باتیں جو تم بناتے ہو 


کہا جتاتے ہو کیوں ہم سے روز ناز و ادا 

کہا کہ تم بھی تو چاہت ہمیں جتاتے ہو 


کہا کہ عرض کریں ہم پہ جو گزرتا ہے 

کہا خبر ہے ہمیں کیوں زباں پہ لاتے ہو 


کہا کہ روٹھے ہو کیوں ہم سے کیا سبب اس کا

کہا سبب ہے یہی تم جو دل چھپاتے ہو


کہا کہ ہم نہیں آنے کے یاںتو اس نے نظیرؔ 

کہا کہ سوچو تو کیا آپ سے تم آتے ہو

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں