اپنی پسند کی شاعری تلاش کریں

اتوار، 13 ستمبر، 2015

طبیعت ان دنوں بیگانۂ غم ہوتی جاتی ہے . جگر مراد آبادی ۔ Jigar murad abadi

طبیعت ان دنوں بیگانۂ غم ہوتی جاتی ہے
مرے حصے کی گویا ہر خوشی کم ہوتی جاتی ہے

سحر ہونے کو ہے، بیدار شبنم ہوتی جاتی ہے
خوشی منجملۂ اسبابِ ماتم ہوتی جاتی ہے

قیامت کیا یہ اے حسنِ دو عالم ہوتی جاتی ہے
کہ محفل تو وہی ہے دل کشی کم ہوتی جاتی ہے

وہی مے خانہ و صہبا، وہی ساغر، وہی شیشہ
مگر آوازِ نوشا نوش مدّھم ہوتی جاتی ہے

وہی ہیں شاہدو ساقی، مگر دل بجھتا جاتا ہے
وہی ہے شمع، لیکن روشنی کم ہوتی جاتی ہے

وہی شورش ہے لیکن جیسے موجِ تہ نشیں کوئی
وہی دل ہے مگر آواز مدّھم ہوتی جاتی ہے

وہی ہے زندگی لیکن جگرؔ یہ حال ہے اپنا
کہ جیسے زندگی سے زندگی کم ہوتی جاتی ہے

(جگرؔ مراد آبادی)​

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں