اپنی پسند کی شاعری تلاش کریں

منگل، 2 فروری، 2016

وہ فراق اور وہ وصال کہاں ۔ مرزا غالب




وہ فراق اور وہ وصال کہاں
وہ شب و روز و ماہ و سال کہاں​

فرصتِ کاروبارِ شوق کِسے
ذوقِ نظارۂ جمال کہاں​

دل تو دل وہ دماغ بھی نہ رہا
شورِ سودائے خطّ و خال کہاں​

تھی وہ اِک شخص کے تصّور سے
اب وہ رعنائیِ خیال کہاں​

ایسا آساں نہیں لہو رونا
دل میں‌ طاقت، جگر میں حال کہاں​

ہم سے چُھوٹا قمار خانۂ عشق 
واں جو جاویں، گرہ میں مال کہاں​

فکرِ دُنیا میں سر کھپاتا ہوں
میں کہاں اور یہ وبال کہاں​

مضمحل ہو گئے قویٰ غالب
وہ عناصر میں اعتدال کہاں​

اسد الله خاں غالب​

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں