نعتِ رسولِ مقبول ﷺ
انوار برستے رہتے ہیں، اُس پاک نگر کی راہوں میں
اِک کیف کا عالم ہوتا ہے، طیبہ کی مست ہواؤں میں
اس نامِ محمدﷺ کے صدقے، بگڑی ہوئی قسمت بنتی ہے
اُس کو بھی پناہ مل جاتی ہے، جو ڈُوب چکا ہو گناہوں میں
گیسوئے محمدﷺ کی خُوشبو، اللہ! اللہ! کیا خُوشبو ہے
احساس معطّر ہوتا ہے، واللّیل کی مہکی چھاؤں میں
وہ بانئ دِینِ مُبین بھی ہے، حٰم بھی ہے، یٰسین بھی ہے
مسکینوں میں مسکین بھی ہے، سلطانِ زمانہ شاہوں میں
سب جلوے ہیں اس صورت کے، وہ صورت ہی وجہہ اللہ ہے
اللہ نظر آ جاتا ہے، وہ صورت جب ہو نگاہوں میں
اللہ کی رحمت کے جلوے، اس وقت میسّر ہوتے ہیں
سجدے میں ہوں جب آنکھیں پُرنم اور نامِ محمدﷺ آہوں میں
اُس ناطقِ قرآں کی مِدحت، انسان کے بس کی بات نہیں
ممدوحِ خدا ہیں وہ واصف! صد شکر کہ ہم ہیں گداؤں میں