اپنی پسند کی شاعری تلاش کریں

جمعہ، 28 اگست، 2015

کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی ۔ کلام پروین شاکر

کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی
اس نے خوشبو کی طرح میری پزیرائی کی
کیسے کہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی
وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو میرے پاس آیا
بس یہی بات ہے اچھی مری ہرجائی کی
تیرا پہلو بھی تیرے دل کی طرح آباد رہے
تجھ پہ گزرے نہ قیامت شب تنہائی کی
اس نے جلتی ہوئی پیشانی پر جب ہاتھ رکھا
روح تک آ گئی تاثیر مسیحائی کی
اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹا ہے 
جاگ اٹھتی ہے عجب خواہش انگڑائی کی
پروین شاکر

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں