اپنی پسند کی شاعری تلاش کریں

جمعہ، 11 ستمبر، 2015

لا اک خم شراب کہ موسم خراب ہے ۔۔ ساغر صدیقی

لا اک خم شراب کہ موسم خراب ہے
کر کوئی انقلاب کہ موسم خراب ہے
زلفوں کو بے خودی کی ردا میں لپیٹ دے
ساقی پئے شباب کہ موسم خراب ہے
جام و سبو کے ہوش ٹھکانے نہیں رہے
مطرب اٹھا رباب کہ موسم خراب ہے
غنچوں کو اعتبار طلوع چمن نہیں
رخ سے الٹ نقاب کہ موسم خراب ہے
اے جاں ! کوئی تبسم رنگیں کی واردات
پھیکا ہے ماہتاب کہ موسم خراب ہے
ساغر صدیقی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں