اپنی پسند کی شاعری تلاش کریں

جمعہ، 19 مئی، 2023

ناصر کاظمی کی غزل ۔ تو ہے یا تیرا سایا ہے

تو ہے یا تیرا سایا ہے

بھیس جدائی نے بدلا ہے


دل کی حویلی پر مدت سے

خاموشی کا قفل پڑا ہے


چیخ رہے ہیں خالی کمرے

شام سے کتنی تیز ہوا ہے


دروازے سر پھوڑ رہے ہیں

کون اس گھر کو چھوڑ گیا ہے


تنہائی کو کیسے چھوڑوں

برسوں میں ایک یار ملا ہے


رات اندھیری ناو ساتھی

رستے میں دریا پڑتا ہے


ہچکی تھمتی ہی نہیں ناصر

آج کسی نے یاد کیا ہے


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں