اپنی پسند کی شاعری تلاش کریں

ہفتہ، 13 اپریل، 2024

Dil Se Teri Nigah Jigar Tak Utar Gayi. Mirza Ghalib Ghazal

دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی ۔ مرزا غالب غزل

دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی

دونوں کو اک ادا میں رضامند کر گئی

شق ہو گیا ہے سینہ، خوشا لذّتِ فراغ

تکلیفِ پردہ داریِ زخمِ جگر گئی

وہ بادۂ شبانہ کی سر مستیاں کہاں

اٹھیے بس اب کہ لذّتِ خوابِ سحر گئی

اڑتی پھرے ہے خاک مری کوئے یار میں

بارے اب اے ہوا! ہوسِ بال و پر گئی

دیکھو تو دل فریبـئ اندازِ نقشِ پا

موجِ خرامِ یار بھی کیا گل کتر گئی

ہر بوالہوس نے حسن پرستی شعار کی

اب آبروئے شیوہ اہلِ نظر گئی

نظّارے نے بھی کام کِیا واں نقاب کا

مستی سے ہر نگہ ترے رخ پر بکھر گئی

فردا و دی کا تفرِقہ یک بار مٹ گیا

کل تم گئے کہ ہم پہ قیامت گزر گئی

مارا زمانے نے اسدؔاللہ خاں تمہیں

وہ ولولے کہاں وہ جوانی کدھر گئی

مرزا اسد اللہ خان غالب غزل


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں