اپنی پسند کی شاعری تلاش کریں

اتوار، 29 ستمبر، 2013

بہزاد لکھنوی



اے جذبہ ءِ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے


منزل کیلئے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے



اے دل کی خلش چل یوں ہی سہی چلتا تو ہوں انکی محفل میں



اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے



آتا ہے جو طوفاں آنے دے کشتی کا خدا خود خافظ ہے



مشکل تو نہیں ان موجوں میں بہتا ہوا ساحل آ جائے



اس عشق میں جان کو کھونا ہے ماتم کرنا ہے رونا ہے



میں جانتا ہوں جو ہونا ہے پر کیا کروں جب دل آ جائے



اے راہبر کامل چلنے کو تیار تو ہوں پر یاد رہے



اس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے



ہاں یاد مجھے تم کر لینا آواز مجھے تم دے لینا



اس راہ محبت میں کوئی درپیش جو مشکل آ جائے



اب کیا ڈھونڈوں گا چشم کرم ہونے دے ستم بالائے ستم



میں چاہوں اے جذبہ ءِ غم کہ مشکل پس مشکل آ جائے



بہزاد لکھنوی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں