اپنی پسند کی شاعری تلاش کریں

اتوار، 29 ستمبر، 2013

محسن نقوی

قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ

اب تو کھلنے لگے مقتل بھرے بازار کے بیچ
اپنی پوشاک کے چھن جانے پہ افسوس نہ کر
سر سلامت نہیں رہتے یہاں دستار کے بیچ
سرخیاں امن کی تلقین میں مصروف رہیں
حرف بارود اگلتے رہے اخبار کے بیچ
کاش اس خواب کی تعبیر کی مہلت نہ ملے
شعلے اگتے نظر آئے مجھے گلزار کے بیچ
ڈھلتے سورج کی تمازت نے بکھر کر دیکھا
سر کشیدہ میرا سایہ صفِ اشجار کے بیچ
رزق، ملبوس، مکاں، سانس، مرض، قرض، دوا
منقسم ہو گیا انساں انہی افکار کے بیچ
دیکھے جاتے نہ تھے آنسو میرے جس سے محسن
آج ہنستے ہوئے دیکھا اسے اغیار کے بیچ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں